چین پاکستان میں ٹڈیوں سے نمٹنے کے لیے ایک لاکھ بطخیں بھیجے گا

چین کے صوبے سنکیانگ میں بطخوں کی مدد سے ٹڈیوں کے خاتمے کے تجرباتی منصوبے کا آغاز آنے والے مہینوں میں کیا جائے گاپاکستان میں فصلوں کو نقصان پہنچانے والی ٹڈیوں سے نمٹنے کے لیے چین ایک لاکھ بطخیں پاکستان بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

چین کے زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک بطخ روزانہ دو سو سے زیادہ ٹڈیاں کھا سکتی ہے اور یہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے کرم کش ادویات سے زیادہ موثر ثابت ہوتی ہیں۔پاکستان نے رواں ماہ کے آغاز میں ٹڈی دل کے حملے کے حوالے سے ہنگامی حالت کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ملک میں دو دہائیوں میں ہونے والا بدترین حملہ ہے۔ٹڈی دل لاکھوں کی تعداد میں جنوبی ایشیا کے علاوہ مشرقی افریقہ میں بھی تباہی مچا رہے ہیں۔چینی حکومت نے رواں ہفتے اعلان کیا ہے کہ وہ ماہرین کی ایک ٹیم پاکستان بھیجے گی جو ٹڈی دل کے خاتمے کا پروگرام بنائے گی۔سندھ میں ٹڈی دل کے حملے سے کسان پریشان ہیںژے

جینانگ زرعی اکیڈمی سے تعلق رکھنے والے محقق لو لزہی کا کہنا ہے کہ بطخیں اس معاملے میں ’حیاتیاتی ہتھیار‘ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں مرغیاں دن میں 70 ٹڈیاں ہی کھا پاتی ہیں بطخوں کی خوراک ان سے تین گنا زیادہ ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چونکہ بطخیں گروپ کی شکل میں رہنا پسند کرتی ہیں اس لیے انھیں سنبھالنا بھی آسان ہے۔

لو لزہی کا کہنا تھا کہ چین کے صوبے سنکیانگ میں بطخوں کی مدد سے ٹڈیوں کے خاتمے کے تجرباتی منصوبے کا آغاز آنے والے مہینوں میں کیا جائے گا۔ان کے مطابق اس کے بعد بطخوں کو سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں میں بھیجا جائے گا۔بطخوں کو سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں میں بھیجا جائے گا.سنہ 2000 میں چین نے زیہجیانگ نامی صوبے سے سنکیانگ میں اس وقت 30 ہزار ہطخیں بھیجی تھیں جب وہاں ٹڈی دل نے حملہ کیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق حال ہی میں ٹڈیوں کے حملوں میں اضافے کی وجہ 2018-19 کے سیزن میں انھیں افزائش کے لیے موزوں ترین موسم کا ملنا ہے۔جنوری میں اقوامِ متحدہ نے مشرقی افریقہ میں ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے عالمی مدد کی اپیل کی تھی۔اس وقت ایتھیوپیا، صومالیہ اور کینیا ٹڈی دل کے حملوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں اور ان کیڑوں نے وہاں بڑے پیمانے پر فصلیں تباہ کر دی ہیں۔