روہڑی حادثہ: اموات کی تعداد 20 ہوگئی، درجنوں زخمی

روہڑی ریلوے اسٹیشن کے قریب خوفناک بس حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے۔ حادثے میں 30 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ حادثہ بس کے چلتی ٹرین سے ٹکرانے کے باعث پیش آیا۔ابتدائي تحقيقات کے مطابق کراچی سے پنجاب جانے والی مسافر بس کا ڈرائيور روڈ جام ہونے کی وجہ سے بس کو لنک روڈ پر لايا جہاں ريلوے پھاٹک کھلا ہونے کی وجہ سے خوفناک حادثہ رونما ہوگيا۔ حادثہ اس قدر شديد تھا کہ ٹرين کی زد ميں آنے والی مسافر بس 3 ٹکڑوں ميں بٹ گئی۔ ایڈیشنل آئی جی سکھر ڈاکٹر جمیل نے بتایا ہے کہ یہ حادثہ جمعے کی شب کندھرا کے علاقے میں پیش آیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ پنجاب جانے والی بس شاہین کوچ نے پھاٹک کراس کرنے کی کوشش کی لیکن بس پٹڑیوں کے درمیان میں پھنس گئی اسی اثنا میں کراچی سے لاہور جانے والی پاکستان ایکسپریس وہاں آ گئی اور اس نے بس کو ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں بس ٹکڑوں میں بٹ گئی۔ ڈاکٹر جمیل نے بتایا کہ بس کی باڈی کاٹ کر زخمیوں اور لاشوں کو نکالا گیا ہے اور اندھیرے میں موبائل فون کی ٹارچوں اور گاڑیوں کی ہیڈلائٹس میں امدادی آپریشن کیا گیا۔حادثے کے بعد سندھ سے اندرونِ ملک ٹرینوں کی روانگی والا روٹ بند کر دیا گیا ہے۔ڈاکٹر جمیل نے بتایا کہ یہ کھلا پھاٹک ہے جس پر کوئی چوکیدار نہیں ہوتا ہے اور بس ڈرائیور نے شارٹ کٹ کے لیے یہاں کا رخ کیا۔

بظاہر قومی شاہراہ پر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے ڈرائیور نے یہاں کا رخ کیا اور حادثے کا شکار ہو گیا۔ٹرین میں سفر کرنے والے ایک نوجوان محمد جمیل نے بتایا کہ جب وہ ٹرین سے اترے تو دیکھا کہ انسانی اعضا کٹے ہوئے پڑے تھے۔ ’کچھ زخمی تھے جو بتا رہے تھے کہ ان کا تعلق جھنگ، سرگودھا اور خوشاب سے ہے۔ اسی دوران علاقے کے لوگ اور پولیس آ گئی اور زخمیوں اور لاشوں کو منتقل کیا گیا۔ ‘

اکرم نامی شخص نے بتایا کہ ٹرین ڈرائیور نے ہوشیاری اور احتیاط سے بریک لگائی اور ٹرین میں سوار مسافروں کو جھٹکا نہیں لگا تاہم جب وہ نیچے اترے تو بس دو حصوں میں تقسیم تھی۔ ٹرین کے راستے میں کسی سواری کا آنا کوئی نئی بات نہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ ایسا بار بار ہو رہا ہے اور ریلوے کا ادارہ سو رہا ہے۔

حادثے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ بس کے حصوں کو کاٹ کر لاشوں اور مسافروں کو نکالا گیا۔ لاشوں اور زخمیوں کو خیرپور اسپتال میں منتقل کردیا گیا ہے۔ وزيراعلیٰ سندھ نے حادثے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے خيرپور کے تمام اسپتالوں ميں ايمرجنسی نافذ کرنے کی ہدايت کردی۔ وزیراعلی نے حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرين کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق جتنے لوگ زخمی ہوئے، سب کے سب تشويشناک حالت ميں زير علاج ہيں۔ حادثہ بہت خطرناک تھا، اموات کی تعداد بڑھ رہی ہے، جو ابتدائی طور پر 15 تھی، تاہم بعد میں 18 اور اب 20 ہوگئی ہے۔ 18 افراد سول اسپتال ميں زیر علاج ہيں۔ ان کی حالت تشويشناک ہے۔

روہڑی حادثے ميں جاں بحق 20 افراد میں سے 14 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے، جب کہ 2 بھائیوں پیار علی اور اعتبارعلی سمیت مزید 4 لاشیں گمبٹ کیلئے لواحقین کے حوالے کردی گئیں۔ میتیں ورثاء کے حوالے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ایک خاتون نجمہ سلطانہ اور ایک بچے کی ميت خوشاب روانہ کردی گئی ہے۔ دیگر میتوں کو شناخت کے بعد اپنے اپنے علاقوں کو روانہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ 23 زخمیوں کا سول اسپتال میں علاج جاری ہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے روہڑی ٹرین حادثے میں قیمتی جانوں کے زياں پرافسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعہ وفاقی حکومت کی کارکردگی پر سوالہ نشان ہے۔ وزیر اعظم کتنے ٹرین حادثوں کے بعد جاگیں گے۔ حکومت کوعوام کی زندگیوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔