کورونا وائرس: امریکہ امداد کے لیے 66 لاکھ سے زیادہ درخواستیں، روسی عطیہ

دنیا بھر میں کوروناو وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 9 لاکھ 40 ہزار سے بڑھ چکی ہے۔ اس وبا کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ساڑھے 47 ہزار سے زیادہ ہے جبکہ تقریباً دو لاکھ لوگ صحت یاب ہو چکے ہیں۔ سپین میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 950 اموات کے بعد ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ادھر امریکہ میں بیروزگاری کی وجہ سے حکومت کو امداد کے لیے ریکارڈ 66 لاکھ سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے 47 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں جبکہ مصدقہ متاثرین کی تعداد 10 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے گذشتہ پانچ ہفتوں میں وائرس کی بڑھتی ہوئی قوّت اور اموات کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پیش نظر معاشی مشکلات کو ٹالنا ممکن نہیں جبکہ ایشیا کے کئی ممالک سمیت دنیا بھر میں دو کروڑ 40 لاکھ لوگ غربت سے نجات حاصل نہیں کر پائیں گے۔
چین کے بعد یورپ اور پھر امریکہ کورونا وائرس کا مرکز بن گیا ہے لیکن یورپ کے ممالک اٹلی، سپین اور فرانس میں اب بھی اس وبا کی وجہ سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ دنیا کو کورونا کی شکل میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑی امتحان کا سامنا ہے۔
غیر یقینی صورتحال کے پیشِ نظر سعودی عرب نے رواں سال حج کا ارادہ رکھنے والے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ بکنگ کروانے سے پہلے مزید انتظار کریں۔انڈیا سے تعلق رکھنے والے 93 سالہ شخص اور ان کی 88 سالہ بیوی کورونا سے صحت یاب ہونے والے معمر ترین افراد بن گئے۔
امریکہ کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے روس سے حفاظتی سامان طلب کیا گیا ہے مگر یہ واضح نہیں ہے کہ یہ سامان ’تحفتاً‘ دیا گیا یا خریدا گیا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ٹویٹ کیا ہے کہ ان کے ملک نے نیویارک شہر میں صورتحال سے نمٹنے کے لیے ’فوری ضرورت کا ذاتی حفاظتی سامان خریدا ہے۔‘ مگر روسی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ نے نصف سامان کی ادائیگی کی جبکہ نصف سامان روس کی جانب سے عطیہ کیا گیا ہے۔

روسی وزارتِ دفاع کے ٹی وی چینل پر طبی ماسکس اور ’خصوصی طبی سامان‘ کو طیارے میں لوڈ کیے جانے کے مناظر نشر کیے گئے اور کہا گیا کہ ‘امریکہ میں ان کی قلت ہے۔