برازیل میں سالگرہ کی ایک تقریب نے ایک ہی ’خاندان میں کورونا پھیلا دیا 

ویرا کی سالگرہ میں شریک مہمان، انتہائی بائیں جانب موجود ماریا وائر سکے باعث ہلاک ہو گئیں. ایک محفل جو شروع تو خاندان میں جشن کی تقریب کی طور پر ہوئی مگر اس کا اختتام ایک سانحے کی شکل میں ہوا۔ برازیل میں سالگرہ کی ایک تقریب کے بارے میں شبہہ ہے کہ اس کے دوران ایک ہی خاندان کے متعدد افراد میں کورونا وائرس پھیلا۔

اس تقریب میں شرکت کرنے کے دو ہفتے بعد ہی تین بہن بھائی ہلاک ہو گئے جبکہ 10 دیگر افراد بیمار ہوئے۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ کم از کم ایک کی ہلاکت کورونا وائرس سے ہوئی ہے۔
پارٹی کا منصوبہ: یہ پارٹی 13 مارچ کو اٹاپریکا دا سیرا میں منعقد ہوئی، یہ علاقہ ساؤ پاؤلو میں واقع ہے۔ اس روز وزرات صحت کے اعداد و شمار کے مطابق برازیل میں کل 98 مصدقہ کیسز تھے اور ملک میں اس وقت تک وائرس سے کسی موت کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔

ساؤ پاؤلو میں 60 کیسز کی تصدیق ہوئی تھی ، اور یہ دنیا کے گنجان ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ اس کی آبادی دو کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ افراد پر مشتمل ہے۔تین ہفتوں بعد ہی یعنی آٹھ اپریل کو برازیل میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 16000 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 800 افراد اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ویرا لوسیا پریرا اس بیماری کے بارے میں جانتی تھیں اور وہ اپنی 59 ویں سالگرہ منانے کا منصوبہ منسوخ بھی کرنے کا سوچ رہی تھیں۔

انھوں نے بتایا ’ہمیں شبہات تھے، لیکن ہم نے پارٹی کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت ملک میں زیادہ کیسز نہیں تھے۔‘ ایک وقت آیا کہ برازیل میں لاک ڈاؤن ہوا۔ 28 لوگ شریکِ محفل تھے. ویرا لوسیا کی پارٹی ان کے گھر کے پچھلے حصے میں ہوئی جس میں خاندان کے 28 لوگوں نے شرکت کی۔
مہمانوں میں ان کے شوہر پاؤلو ویرا کے بہن بھائی شامل تھے۔ پاؤلو، ان کے بھائی کلووس اور بہن ماریا لطف اندوز ہو رہے تھے لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ مر جائیں گے۔ مہمانوں میں خود ویرا لوسیا کی بہنیں، بھانجے اور بھانجیاں بھی شامل تھے۔
پارٹی کے چند روز بعد نصف کے قریب مہمانوں میں کورونا کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئیں جن میں کھانسی، بخار اور سانس کا اکھڑنا شامل ہے۔ یہ سب علامات کووڈ 19 سے جڑی ہیں۔ بیشتر میں اس کی ہلکی پھلکی علامات تھیں جن میں طبی امداد کی ضرورت نہیں تھی۔

مہلک بیماری: لیکن ویرا لوسیا کے شوہر اور ان کے دو بہن بھائی اپریل کے پہلے ہفتے میں ہلاک ہو گئے۔ ان میں سے ایک ماریا کی ہلاکت کی وجہ تصدیق شدہ ہے کہ وہ کووڈ 19 سے ہوئی ہے۔ ان کی بیٹی رافائلہ نے بتایا ’اب ہمیں یقین ہے کہ یہ وائرس ہی تھا جس کی وجہ سے ہماری والدہ کی موت ہوئی۔
’اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ بیماری کس قدر مہلک ہے۔ حتیٰ کہ میری والدہ ہسپتال جا سکتی تھیں، وہاں وینٹیلیٹرز بھی تھے لیکن وہ انہیں نہیں بچا سکے۔ ‘ ماریا ذیابیطس کی مریضہ تھیں اور ایک ہفتے میں ہی ان کی صحت تیزی سے بگڑتی گئی۔ ان کا خاندان پاؤلو اور کلووس کی رپورٹس کا انتظار کر رہا ہے۔ ویرا لوسیا کا کہنا ہے ’ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ انہیں 99 فیصد یقین ہے کہ ان دونوں کو بھی کووڈ 19 تھا۔‘

بیٹا بچ گیا: ان میں اور ان کے بیٹے میں اگرچہ علامات ظاہر ہوئی تھیں تاہم وہ دونوں ٹھیک ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا ’میں جسمانی طور پر ٹھیک ہوں، تھوڑی سی کھانسی ہے لیکن وہ بہت مشکل دور تھا۔ ہم نے کئی دن دہشت میں گزارے۔ بائیں جانب کھڑے لوسیا کے شوہر کو پہلے سے کوئی بیماری نہیں تھی
غیر یقینی: پہلے تو خاندان کے لوگوں کو یقین نہیں آیا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ ان میں سے بچ جانے والے ایک فرد کا کہنا تھا ’برازیل میں اس وقت بہت کم کیسز تھے اس لیے ہم نے سوچا ہمارا متاثر ہونا بھی ممکن نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں آنے والا ہر فرد بظاہر صحت مند تھا اس لیے یہ اندازہ لگانا مشکل تھا کہ یہ وائرس پہلے وہاں کون لایا۔ ’لیکن اب یہ معلوم ہونے سے بھی کچھ تبدیل نہیں ہوگا۔‘ ماریا کی موت کے بعد جس بھائی کی طبیعت سب سے زیادہ بگڑی وہ 62 سالہ کلووس تھے۔بائیں جانب کھڑے کلووس خاندان کے دوسرے فرد تھے جو ہسپتال میں دم توڑ گئےکلووس کے بیٹے آرتھر نے بی بی سی کو بتایا ’پارٹی کے تین دن بعد میرے والد بہت زیادہ کھانسنے لگے۔ ’انہیں سر درد اور بخار ہو گیا۔ ان کی سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت ختم ہو گئی۔‘

اپنی بہن کی طرح کلووس کو پہلے سے کوئی بیماری نہیں تھی۔ لیکن ان کی طبیعت بگڑتی جا رہی تھی۔ آرتھر اپنے والد کو 23 مارچ کو ہسپتال لے گئے لیکن حکام نے انہیں واپس گھر بھیج دیا۔ ‘ڈاکٹرز کو خیال بھی نہیں آیا کہ یہ کورونا وائرس ہو سکتا ہے۔‘

انتہائی نگہداشت: اس کے فوراً بعد ہی ویرا لوسیا کے شوہر کو ہسپتال لے جایا گیا۔ وہ ان سب میں صحت مند تصور کیے جاتے تھے۔ وہ روزانہ ورزش کرتے تھے اور اکثر دیر تک پہاڑ چڑھنے اور سائیکل چلانے جاتے تھے۔ جب پاؤلو کو ہسپتال لایا گیا تو ان کی صحت کو اچھا قرار دیا گیا، انہیں صرف سانس اکھڑنے کی شکایت تھی۔ ویرا لوسیا بتاتی ہیں ’لیکن دو دن بعد ہی انہیں انتہائی نگہداشت میں منتقل کرنا پڑا۔‘
کلووس کے بیٹے انہیں ہسپتال لے گئے لیکن ڈاکٹر کو کووڈ 19 کا خیال نہیں آیا اور انھوں نے انہیں واپس گھر بھیج دیا. دونوں بھائی کلووس اور پاؤلو زندگی بھر ایک دوسرے کے قریب رہے اور موت کے وقت بھی۔
دونوں کو کورونا وائرس کے مشتبہ مریض قرار دیا گیا اور یہ انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ایک دوسرے کے برابر والے بستروں پر تھے۔

آخری رسومات پر پابندی: یکم اپریل کی صبح ماریا کو دل کا دورہ پڑا اور وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ اگلے روز کلووس کی موت ہو گئی اور تین اپریل کی رات پاؤلو بھی چل بسے۔ لویسا نے سالگرہ کے بعد اپنے شوہر کو کھو دیا. ماریا اور پاؤلو کو سیل تابوتوں میں دفنایا گیا جیسا کے برازیل میں حکام نے کورونا کے مشتبہ یا مصدقہ افراد کے لیے ہدایت کی تھی۔
تاہم کلووس کو ان کی آخری خواہش کے مطابق جلایا گیا۔ تینوں کی آخری رسومات مختلف دنوں میں الگ الگ ادا کی گئیں۔ یہ رسومات چند منٹ پر مبنی تھیں اور ان میں ہدایات کے مطابق 10 سے زیادہ افراد شریک نہیں تھے۔

قرنطینہ: 13 مارچ کی اس پارٹی کے بچ جانے والے افراد اب بھی آئسولیشن میں ہیں۔ جن جن کو طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑا وہ سب اب صحت یاب ہیں لیکن ان سب نے احتیاطً خود کو قرنطینہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس وبا سے بچیں اور گھروں میں رہیں۔
برازیل کے صدر نے اسے محض ایک فلو قرار دیا. اپنی ماں ماریا کو کھو دینے والی رفائلہ کہتی ہیں ’یہ تباہ کن ہے۔ یہ خوفناک اور ظالم وائرس ہے۔‘ ’بولسونارو نے بہت سے احمقانہ باتیں کی ہیں‘برازیل کے صدر جائر بولسونارو نے متنازع بیان دیتے ہوئے سماجی دوری کا مذاق اڑایا تھا اور اس وبا کی سنگینی پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے ’عام فلو‘ قرار دیا تھا۔

ویرا لوسیا کا کہنا تھا کہ وہ صدر کے ردعمل پر حیران ہیں۔ ’بولسونارو بہت احمقانہ باتیں کرتے ہیں۔ وہ ایک ذمہ دار جگہ پر ہیں انہیں اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہونا چاہیے۔‘ ویرا لوسیا کے لیے اب آگے سب سے بڑا چیلنج اپنے شوہر کے بغیر زندگی گزارنا ہے۔ ’تمام باتوں کے باوجود ہمیں زندگی کو جاری رکھنا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ کسی اور خاندان کو اس صورتحال سے گزرنا پڑے جس سے ہم گزرے۔‘