آرمینیا نے مقبوضہ علاقہ خالی کرتے وقت کارا باغ کے علاقے میں دس لاکھ سے ذائد مائنز بچھائیں

آزر بایجان حکومت کا کہنا ہے کہ دو ہزار بیس میں شکست خوردہ آرمینیا نے مقبوضہ علاقہ خالی کرتے وقت کارا باغ کے علاقے میں دس لاکھ سے ذائد مائنز بچھائیں جن سے اب تک ڈھائی سو زاید افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں اکثریت سویلین آبادی کی ہے ،
اقوام متحدہ کے صحافیوں کے ایک وفد سے باکو میں بات کرتے ہوئے صدر آزربایجان کے خصوصی نمائندہ برائے اغدام ڈسٹرک کارا باغ آزار ایمانوف کا کہنا تھا کہ آرمینیا نے آزد بایجان کے ہاتھوں زلت آمیز شکست کے بعد ان علاقوں کو بارودی سرنگوں سے بھرا دنیا کا سب سے بڑا علاقہ بنا دیا ہے جسے مکمل طور پہ صاف کرنے میں تقریباً پچیس سال اور اربوں ڈالر کی لاگت آئے گی ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام عالم کے قوانین کی پامالی کرتے ہوئے آرمینیا بارودی سرنگیں بچھائی جانے والے علاقوں کے نقشے دینے سے لعیت و لعل کا مظاہرہ کر رہا ہے جو ان کے کام کو مزید مشکل بنا رہا ہے ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ جنگ کے دوران چار ہزار سے زاید آزر بایجان کے شہری لاپتہ ہیں جبکہ سینکڑوں افراد کی لاشیں اجتماعی قبروں اے دریافت کی جا چکی ہیں جن میں سے اکثر کی شناخت کا کام مکمل ہو چکا ہے ۔ باکو کی فرانزک لیباریٹری اس حوالے سے دن رات کام کر رہی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت آزر بایجان اپنے شہریوں کی واپسی یا موت کی صورت میں آرمینیا سے ان لوگوں کی لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے جو نا پورا ہونے کی صورت میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ سے رابطہ کیا جائے گا ،
آزاد ایمانوف کا کہنا تھا کہ آرمینیا نے مقبوضہ علاقوں میں نا صرف انسانی خون سے ہولی کھیلی بلکہ اپنے تیس سالہ قبضہ کے دوران کاراباخ کے رہایشی علاقوں میں کسی ایک رہایشی آبادی کو نہئ بخشا اور آج آزر بایجان کا یہ مقبوضہ علاقہ ایک کھنڈر کی صورت اختیار کر چکا ہے ۔

آرمینیا کی افواج نے بے دردی سے ناصرف رہایشی علاقوں بلکہ تاریخی عمارتوں ،ورثوں اور پچاسی سے زائد

مسجدوں کو بھی شہید کیا اور پوری دنیا نے سوشل میڈیا پہ دیکھا کہ آزر بایجان جو کہ چھیانوے فیصد مسلمان آبادی پہ مشتمل ملک ہے ان کے جزبات مجروح کرنے کے لئے ان مساجد میں جانوروں کو باندھا جاتا تھا جن میں مکروہ جانور بھی شامل تھے۔
خصوصی نمائندہ کا کہنا تھا کہ ایک جانب تو مسلمان ہونے کی اتنی بڑی سزا اور دوسری جانب آج بھی باکو میں تیس ہزار آرمینین آبادی حفظ و امان میں رہ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزر بایجان کی حکومت اس حوالے سے آرمینیا سے حالیہ دنوں میں برسلز میں بات چیت بھی کرچکا ہے اور امید کرتا ہے کہ آرمینیا گمشدہ افراد کے حوالے سے معلومات جلد فراہم کرے گا وگرنہ خطہ میں امن کی صورتحال پھر سے بگڑ سکتی ہے ۔