ناسا کا خلائی جہاز پراسرار سیارچے کے قریب پہنچ گیا


ناسا کے فلکیات دانوں نے الٹیما ٹولی کے آس پاس کے علاقے کی سینکڑوں تصاویر لے کر یہ امر یقینی بنایا ہے کہ وہاں تک خلائی جہاز کا پہنچنا محفوظ ہو
منگل کو اس وقت نئی تاریخ رقم ہو جائے گی جب امریکی خلائی ادارے ناسا کا خلائی جہاز ‘نئے افق’ پلوٹو کے مدار سے باہر ایک سیارچے ‘الٹیما ٹُولی’ کے قریب سے گزرے گا۔
یہ سیارہ زمین سے ساڑھے چھ ارب کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اگر نئے افق اس کے پاس سے گزرا تو یہ نظامِ شمسی کا سب سے دور سیارہ یا سیارچہ ہو گا جس تک انسان کا بنایا ہوا کوئی خلائی جہاز پہنچنے میں کامیاب ہو گا۔
یہ فاصلہ اتنا دور ہے کہ یہاں سے زمین تک سگنل پہنچنے میں چھ گھنٹے آٹھ منٹ کا وقت لگتا ہے۔
اس دوران نئے افق اس سیارچے کی تصاویر لے گا اور اس کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرے گا۔ اس وقت جہاز سیارچے سے ساڑھے تین ہزار کلومیٹر دور ہو گا اور اس کی رفتار 14 کلومیٹر فی سیکنڈ ہو گی۔
مشاہدات مکمل کرنے کے بعد جہاز زمین پر لوٹ آئے گا اور اس کی میموری میں موجود تمام ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کیا جائے گا۔
امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنس دان اس لمحے کے تصور میں پرجوش ہیں۔ نئے افق کے مرکزی تحقیقات کار پروفیسر ایلن سٹرن نے بتایا: ‘تمام ٹیم پوری طرح تیار ہے۔ وہ سب بےصبری سے انتظار کر رہے ہیں۔’
اس سے پہلے 2015 میں نئے افق نے پلوٹو کے قریب سے گزر کر ساری دنیا کی توجہ حاصل کر لی تھی۔ الٹیما تک پہنچنے کے لیے اسے خلا میں مزید ڈیڑھ ارب کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑا۔
الٹیما ٹولی صرف چار سال قبل دریافت ہوا تھا اور اس کے بارے میں سائنس دانوں کو بہت کم معلومات ہیں۔ دوربینی مشاہدات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا حجم 20 تا 30 کلومیٹر ہے۔ تاہم ایک امکان یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ ایک کی بجائے دو سیارچے ہوں جو ساتھ ساتھ گردش کر رہے ہوں۔ منگل کو اس بات کا فیصلہ ہو جائے گا۔