عمرے اور مسجد نبوی کی زیارت کے لیے سعودی عرب میں داخلے پر عارضی طور پر پابندی عائد

سعودی عرب کی جانب سے یہ پابندی مسلمانوں کے مقدس ماہ رمضان کے شروع ہونے سے 60 دن قبل عائد کی گئی ہےسعودی عرب نے دنیا کے متعدد ممالک میں پھیلنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے عمرے کی غرض سے ملک میں غیرملکیوں کے داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر جمعرات کو ایک پیغام میں بتایا کہ عمرے اور مدینہ میں واقع مسجد نبوی کی زیارت کے لیے سعودی عرب میں داخلے پر عارضی طور پر پابندی عائد کی گئی ہے ’تاکہ لوگوں کی حفاظت کی جا سکے۔‘

سعودی حکام کے مطابق یہ فیصلہ عارضی ہے اور احتیاطی تدابیر کے طور پر صحت کے اداروں کی سفارشات پر مبنی ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ کووِڈ 19 انفیکشن سے متاثرہ ممالک کے شہریوں کو سیاحتی ویزے پر بھی سعودی عرب داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔سعودی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں سے گزارش کی ہے کہ ایسے ممالک کا دورہ نہ کریں جہاں کورونا وائرس پھیل رہا ہے۔تاہم حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ اقدام عارضی ہیں اور ان پر متعلقہ اداروں کی طرف سے نظر ثانی کی جائے گی۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام صحت کے اداروں کی سفارشات پر مبنی ہیں اور احتیاط برتنے کے لیے کیے گئے ہیں۔

دوسری طرف حکام نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ فی الحال سعودی شہریوں کو ہمسایہ ممالک جانے یا ان سے واپس آنے کے لیے پاسپورٹ کی جگہ قومی شناختی کارڈ استعمال کرنے نہیں دیا جائے گا۔یاد رہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووِڈ 19 اب تک 38 ممالک تک پھیل چکی ہے۔ کئی ابتدائی کیسز چین میں ووہان کے ایسے بازار سے جوڑے گئے جہاں جانوروں کا گوشت ملتا تھا۔چین میں اب تک کورونا وائرس سے 78 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 2700 ہلاک ہوئے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ہر روز کورونا وائرس کے نئے کیس اب چین سے باہر بھی سامنے آ رہے ہیں۔ ایران میں کورونا وائرس کے سامنے آنے والے واقعات سے سبق حاصل کرتے ہوئے سعودی عرب کی جانب سے بیرون ملک کے شہریوں پر عمرہ کی ادائیگی سمیت دیگر مذہبی زیارتوں پر عارضی طور پر پابندی کا فیصلہ تعجب کی بات نہیں ہے۔عمان، کویت اور بحرین جیسے پڑوسی ممالک میں سامنے آنے والے زیادہ تر کورونا وائرس کے کیس ایسے مسافروں سے منسلک ہیں جو مذہبی زیارات کے لیے ایران گئے تھے۔سعودی عرب کی جانب سے یہ پابندی مسلمانوں کے مقدس ماہ رمضان کے شروع ہونے سے 60 دن قبل عائد کی گئی ہے۔ یہ سعودی عرب کے دورے کے لیے دوسرا مصروف ترین عرصہ ہے جس کے دوران لاکھوں زائرین مکہ مکرمہ آتے ہیں۔حکام نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک سے غیر مذہبی مقاصد کے لیے آنے والے مسافروں کو بھی ملک میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی حکومت ویزا قواعد میں نرمی کر کےسیاحت کے شعبے میں زیادہ سیاحوں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

سعودی حکام سیاحت کو 2030 تک ملک کے جی ڈی پی کا 10 فیصد بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ملکی معیشت تیل کی بڑھتی قیمتوں اور طلب میں کمی کے باعث پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔ سعودی عرب چین کو تیل بیچنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔مدینہ میں واقع مسجد نبوی کی زیارت کے لیے بھی سعودی عرب میں داخلے پر عارضی طور پر پابندی عائد کی گئی ہے.ایران میں کورونا وائرس کی صورتحالخیال رہے کہ چین سے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد ایشیا میں ایران سب سے زیادہ متاثرہ ملک کے طور پر سامنے آیا ہے۔ایران کی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔ کینوش جہان پور کا مزید کہنا تھا کہ اب تک ملک بھر سے 245 افراد میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔انھوں نے یہ بات کورونا وائرس کے بارے میں اپنی روزانہ کی بنیاد پر دی جانے بریفنگ میں کہی جسے ایران کے مقبول ٹی وی چینل آئی آر آئی این این نے براہ راست نشر کیا

۔26 فروری کو ایران میں کوویڈ 19 کورونا وائرس پھیلنے سے سرکاری ہلاکتوں کی تعداد 19 تھی جبکہ 139 تصدیق شدہ متاثرہ مریض تھے۔آج صبح آئی آر این اے کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک انفوگرافک سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا وائرس ایران کے 20 صوبوں میں پہنچ چکا ہے اور اب تک 54 متاثرہ مریض مکمل طور پر صحت یاب ہوچکے ہیں۔خلیجی ریاستوں نے بھی پروازیں منسوخ کر دیںسعودی عرب کے علاوہ خلیجی ریاستوں نے بھی کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے پیش نظر ایران سے پروازوں کی آمد پر پابندی عائد کی ہے۔

متحدہ عرب امارات نے ایران کے دارالحکومت تہران کے علاوہ تمام شہروں سے آنے جانے والی فضائی پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ بحرین نے متحدہ عرب امارات کے شہروں دبئی اور شارجہ سے آنے والی تمام پروازوں پر بھی تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی ہے۔عمان، اردن، کویت اور عراق نے پہلے ہی ایران کے ساتھ اپنا فضائی آپریشن معطل کر دیا ہے۔
منگل کو دبئی ائیرپورٹ حکام کا کہنا تھا کہ انھوں نے ایران کے دارالحکومت تہران کے علاوہ وہاں سے آنے والی تمام پروازوں کو معطل کر دیا ہے۔ جبکہ تہران سے نے والے تمام مسافروں کی سکریننگ کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ مسافروں سے التماس کی گئی ہے کہ اپنے فضائی ٹکٹوں کی دوبارہ بکنگ کے لیے وہ اپنی فضائی کمپنیوں سے رابطہ کریں جبکہ اس کے علاوہ ایئرپورٹ حکام کا کہنا تھا کہ سلطنت بحرین نے تاحکم ثانی دبئی سے آنے اور جانے والے تمام پروازوں کو معطل کر دیا ہے۔اس سے قبل پیر کو عراق، افغانستان، کویت، عمان اور بحرین میں کورونا وائرس سے متاثرہ پہلے کیس سامنے آئے تھے اور ان تمام افراد نے ایران کا سفر کیا تھا۔جبکہ ایران نے اس بات کی تردید کی تھی کہ انھوں نے اپنے ملک میں اس مرض سے ہونے والے ہلاکتوں کو چھپایا ہے۔اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش میں ایرانی حکام نے حفاظتی اقدام کے طور پر کئی صوبوں میں موسیقی کنسرٹ، فٹ بال میچوں کو منسوخ اور سکولوں اور یونیورسٹیوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔بحرین کا دبئی سے آنے جانے والی تمام پروازیں معطل کرنے کا فیصلہ ڈرامائی لگتا ہے لیکن یہ اس خوف کی علامت بھی ہے جس نے مشرق وسطیٰ میں حکومتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

متحدہ عرب امارات، عمان، بحرین، کویت، لبنان اور عراق میں گذشتہ چند روز سے سامنے آنے والے کورونا وائرس کے متاثرہ افراد نے ایران کا دورہ کیا تھا جو اس خطے میں اس وائرس کا مرکز بن کر ابھرا ہے۔ایک اندازے کے مطابق چار لاکھ سے زائد ایرانی شہری دبئی میں مقیم ہیں۔ یہ شہر ایران اور مشرق وسطیٰ کے درمیان مرکزی کاروباری گڑھ ہے۔کویت، جہاں اس وائرس سے متاثرہ کیسوں کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے نے منگل کو قومی دن کے تمام عوامی تقریبات کو معطل کردیا اور اگلے دو ہفتوں کے لیے ملک میں کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ایران میں کورونا وائرس سے وبا کا پھیلنا ملک کی معیشت کے لیے ایک دھچکا ہے جو پہلے ہی پابندیوں کی وجہ سے تباہ حال ہے۔

عالمی فضائی ادارے انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) نے جمعہ کو انتباہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے اثرات کی وجہ سے فضائی کمپنیوں کو رواں برس 29.3 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔آئی اے ٹی نے پیش گوئی کی ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے میں پہلی بار ہوائی سفر کی طلب میں کمی آئے گی۔