کورونا وائرس اٹلی میں 366 ہلاک ہو گئی، ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ آبادی پابندیوں میں

اٹلی کے حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہی دن میں 133 ہلاکتیں ہوئی ہیں اور مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 366 ہو گئی ہے جبکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے حکومت نے اپنے لگ بھگ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ شہریوں کو قرنطینہ میں منتقل کر دیا ہے۔شہری حفاظت سے متعلق ایجنسی کا کہنا ہے کہ وائرس سے متاثرین کی تعداد 5883 سے 7375 تک پہنچ گئی ہے۔

اب قرنطینہ کے نئے اصولوں کے تحت عائد کی گئی پابندی کے بعد لمبارڈی سمیت ملک کے شمال اور مشرق میں واقع 14 صوبوں کے رہائشیوں کو سفر کرنے سے قبل خصوصی اجازت نامے کی ضرورت ہو گی۔ اٹلی کے شہر میلان اور وینس بھی متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔اٹلی کے وزیر اعظم نے ملک بھر میں سکولوں، میوزیم، نائٹ کلب، جم اور دیگر بہت سے عوامی مقامات کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

قرنطینہ کا یہ دورانیہ تین اپریل تک جاری رہے گا۔اٹلی کی جانب سے شہریوں پر عائد کردہ پابندیاں چین کے بعد کسی بھی ملک میں اس حوالے سے عائد کردہ پابندیوں میں سخت ترین ہے۔اتوار کو شروع ہونے والے ان اقدامات کی زد میں ملکی اقتصادیات کے اہم مراکز میلان اور سیاحتی مقام وینس بھی آئیں گے۔ان اقدامات سے ایک چوتھائی آبادی متاثر ہوئی ہے۔تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق اٹلی میں کورونا سے متاٰرہ افراد کی تعداد چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے اور اس نے جنوبی کوریا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جہاں یہ تعداد 7313 تھی۔متاثرین میں ملک کے آرمی چیف بھی شامل ہیں۔ انھوں نے اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ وہ اب بہتر محسوس کر رہے ہیں۔لمبارڈی میں ہیلتھ سسٹم کی صورتحال شدید دباؤ کا شکار ہے۔ شمالی خطے میں ایک کروڑ افراد ہیں۔ ان کا علاج ہسپتالوں کی راہداریوں میں بھی کیا جا رہا ہے۔

چین کے شہر کونزو میں کورونا وائرس کے مریضوں کے قرنطینہ کے لیے مختص ہوٹل کی عمارت زمین بوس ہونے سے کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس بات کی ابھی تک نشاندہی نہیں ہو سکی کہ یہ عمارت کیوں گری۔ یہ واقعہ سنیچر کو مقامی وقت کے مطابق شام سات بجکر 30 منٹ پر پیش آیا۔چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ اس عمارت کو کورونا وائرس کے مریضوں سے رابطے میں رہنے والے افراد کی مانیٹرنگ کی غرض سے قرنطینہ کی سہولت کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔

یہ ہوٹل سنہ 2018 میں کھلا تھا اور اس میں 80 گیسٹ روم ہیں۔دنیا بھر میں کورونا وائرس کی صورتحالدنیا بھر میں اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ سات ہزار ہو گئی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 3600 ہے۔ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، زیادہ تر ہلاکتیں چینی صوبے ہوبائی میں ہوئی ہیں جہاں سے اس وائرس کی شروعات ہوئی۔تاہم اتوار کو چین کی جانب سے کہا گیا کہ روزانہ کی صورتحال میں جنوری کے بعد سے اب سب سے کم نئے کیسز سامنے آئے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس کم پھیل رہا ہے۔ایران میں اموات کی تعداد 194 ہو گئی ہے جبکہ اس وائرس سے متاثرین کی کل تعداد 6566 ہے۔

یہ خدشہ ہے کہ حقیقی تفصیلات میں یہ تعداد زیادہ ہو گی۔ اتوار کو نمائندے نے کہا کہ گیلان میں ہلاکتوں کی تعداد 200 ہے لیکن پھر سے اعدادو شمار ہٹا دیے گئے۔فرانس میں پارلیمان کے دو مزید اراکین کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔برطانیہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ ساٹھ سالہ مریض کی ہلاکت کے بعد ملک میں کل ہلاکتوں کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ تیسری ہلاکت شمالی مانچسٹر کے جنرل ہسپتال میں ہوئی۔ ہلاک ہونے والے ساٹھ سالہ شخض حال ہی میں اٹلی سے لوٹے تھے۔پرتگال کے وزیراعظم نے کہا کہ ایک سکول کے بچوں سے ملاقات کے بعد گھر میں الگ ہو کر رہیں گے۔ کیونکہ اس سکول کے ایک بچے میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور اسے ہسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے اور سکول کو بند کر دیا ہے۔

سعودی حکومت نے تا حکم ثانی تمام تعلیمی اداروں سکولوں اور یونیورسٹیوں کو بند کر دیا ہے۔فرانس نے ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کے اجتماع پر پابندی لگا دی گئی ہے۔پوپ فرانسس کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر اتوار کے روز کی دعا ِ خصوصی اینجلس پریئر، اجتماع کے بجائے انٹرنیٹ پر لائیو سٹریم کے دوران کریں گے۔امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ساحل کے نزدیک روکے گئے بحری جہاز میں موجوں لوگوں میں سے اکیس میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ 15 امریکی شہریوں کو بیتلیہم میں قرنطینہ میں ڈال دیا گیا ہے۔

صحت کے عالمی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔کینیڈا نے پہلے ایسے کیس کی تصدیق کردی ہے جس میں تشخیص شدہ شخص ملک سے باہر نہیں گیا اور ایسے کیس شخص سے رابطے میں نہیں تھا جسے کورونا وائرس ہو۔مالٹا میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کی دھمکی کے بعد ایک بحری بیڑے کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔