لاک ڈاؤن: لاہور میں کئی دہائیوں بعد آلودگی خاصی کم 

لاہور: کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن سے شہر میں کئی دہائیوں بعد آلودگی خاصی کم ہوگئی، اوزون کی تہہ میں بنا شگاف بھی خود بخود بھرنا شروع ہوگیا۔ کورونا وائرس کے باعث ماہرین کی طرف سے سماجی دوری کو ہی وائرس سے بچاؤ کا بہترین طریقہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اِس تناظر میں لوگ اِس سے بچنے کے لیے گھروں میں بند ہیں جس کے باعث ہر طرف ہو کا عالم دکھائی دیتا ہے۔ اِن حالات کے باعث شہریوں کو بے شمار مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے لیکن اتنا ضرور ہوا ہے کہ لاہور کی فضا، صاف ستھری ہوگئی ہے۔ کئی دہائیوں کے بعد لاہور میں آلودگی کا تناسب انتہائی بہتری کی سطح تک آگیا ہے۔

اِس کا اندازہ اِس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے آلودہ ترین قرار پانے والے واہگہ زون میں کئی روز سے اے کیو آئی 50 ریکارڈ کیا جارہا ہے جبکہ جیل روڈ 59 اے کیو آئی کے ساتھ شہر کا آلودہ ترین مقام قرار دیا گیا ہے۔ اِس حوالے سے محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر نسیم الرحمن شاہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ شہر میں آلودگی پھیلانے میں سب سے زیادہ حصہ ٹریفک کا ہے جو تقریباً 44 فیصد بنتا ہے۔ اِن حالات میں جب کہ شاہراہوں پر ٹریفک کا بہاؤ نہ ہونے کے برابر ہے تو اِس کے ماحول پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا بھٹے اور جنریٹرز وغیرہ نہ چلنے سے بھی ماحول کی صورت حال بہتر ریکارڈ کی گئی ہے۔

دوسری طرف پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ سپیس سائنس کے پروفیسر ڈاکٹر سید عامر محمود نے بتایا کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کی کیفیت کے باعث اوزون کی تہہ میں بنا شگاف خود بخود بھرنا شروع ہوگیا جو ماحولیات کے حوالے سے انتہائی مثبت پیش رفت ہے۔ اُن کا کہنا تھا زہریلی گیسیں پھیلانے والی لاکھوں فیکٹریاں بند ہونے سے زمین کو سانس لینا کا موقع مل گیا ہے۔