پاکستانی نژاد برطانوی وزیرخزانہ ساجدجاویدعہدےسےمستعفی

برطانیہ کے پاکستانی نژاد وزیرخزانہ ساجد جاوید وزیراعظم بورس جانسن کے ساتھ اختلافات کے باعث عہدے سے مستعفی ہو گئے، رشی سونک کونیا وزیر خزانہ مقرر کردیا گیا۔اطلاعات کے مطابق ساجد جاوید کے استعفیٰ کی وجہ وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب اپنے تمام مشیروں کو برخاست کرنے سے انکار ہے۔ بورس جانسن نے ساجد جاوید کو اپنے مشیروں کو ہٹانے کی ہدایات کی تھیں۔

ساجد جاوید کو آئندہ 4 ہفتوں میں نیا بجٹ پیش کرنا تھا۔ساجد جاوید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراس حوالے سے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو لکھےجانے والے خط کا عکس شیئر کیا۔ ساجد جاوید کے مطابق اپنے خاندان اور حلقے کے لوگوں کو وقت دينا چاہتا ہوں۔

پارليمنٹ کي پچھلي نشستوں پر بيٹھ کر حکومت کی پوری مدد کريں گے ۔برطانوی وزیراعظم نے ساجد جاوید کی جگہ چیف سیکرٹری خزانہ رشی سونک کو نیا وزیرخزانہ مقرر کیا ہے۔ ساجد جاوید نے ٹوئٹر پر رشئی سونک کو بھی اپنا اچھا دوست بتاتے ہوئے ان کی بہترین صلاحیتوں کی تعریف کی۔بھارت سے تعلق رکھنے والے رشی سونک کی عمر 39 سال ہے جو 2015 میں پہلی مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ 2018 میں انہیں ہاؤسنگ کا جونیئر وزیر بنایا گیا۔

بورس جانسن نے حال ہی میں رشی سونک کو خزانہ کا چیف سیکرٹری مقرر کیا تھا۔رشی سونک کے اضافے کے بعد برطانیہ کے 3 بڑے عہدوں پر بھارتی نژاد تعینات ہیں۔ رشی کے علاوہ دیگر 2 میں وزیر داخلہ پریتی پٹیل اور انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ کے وزیر الوک شرما ہیں جنہیں اب بزنس سیکرٹری بنا دیا گیا ہے۔ساجد جاوید کو پہلی بارڈیوڈ کیمرون نے اپنی کابینہ میں شامل کیا تھا جبکہ وہ تھریسا مے کے دور میں وزیر داخلہ کے عہدے پرفائز رہے۔

ساجد جاوید نے مستعفی ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ برطانوی حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنا اور عوام کی خدمت کرنا ایک اعزاز کی بات ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن نے حال ہی میں جس طرح کی ہدایات جاری کی ہیں، ان پر کوئی سیلف رسپیکٹ رکھنے والا وزیر عمل نہیں کرسکتا تھا۔

لیبر پارٹی کے شیڈو چانسلر جان مکڈونل نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی ریکارڈ ہے کہ اقتدار میں صرف 2 ماہ گزرنے کے بعد حکومت بحران کا شکار ہوگئی۔ ڈومینک کومنگز نے وزارت خزانہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور بطور چانسلر اپنا کارندہ مقرر کروا کر یہ جنگ واضح طور پر جیت لی۔