لاہوتی میلو: آرٹ کےذریعے ماحولیاتی تبدیلی اجاگر کرنے کی کوشش

حیدرآباد کی مہران یونیورسٹی میں ہونے والے تین روزہ لاہوتی میلو کا اختتام اتوار کے روز ہوا، فیسٹیول کے آخری روز ماحولیات کی تبدیلی کے حوالے سے کئی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔لاہوتی فیسٹیول کی شریک آرگنائزر ثناء نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو میں بتایا کہ’ ہم نےیہ پروگرام 2013 میں لاہوتی لائیو سیشن سے شروع کیا تھا تو جانا کہ سندھ میں بہت سے ایسے فنکار اور موسیقی کے ساز موجود ہیں جن کے بارے میں لوگ آگاہ نہیں ہیں اور ہمارے نوجوان بھی اپنی ثقافتی اثاثے سے بےخبر ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ’سال 2016 میں ہم نے باقاعدہ طور لاہوتی فیسٹیول کا آغاز کیا جس کا مقصد یہ تھا کہ بڑے شہروں میں تو فیسٹیول ہوتے رہتے ہیں تاہم جامشورو شہر میں بھی اس طرح کے ایونٹس کا انعقاد ہونا چاہیئے جس میں علاقائی فنکار اور مقامی میوزک کو سامنے لانے کے لیے ایک پل کا کردار ادا کیا جائے ساتھ ہی انہیں مشہور معروف فنکاروں کے ساتھ پرفارم کرنے کا موقع دینا چاہیئے’ ۔انہوں نے مزید کہا کہ’ اس سال ہم نے کوشش کی کہ آرٹ ، میوزک ، ڈانس، شاعری اور مختلف ثقافت کو ایک جگہ اکھٹا کرکے اس کے زریعے موحولیاتی تبدیلی کی آگاہی فراہم کی جائے’ ۔

سندھ کلچر اور ثقافت کے فروغ کے لیے منعقد کئے جانے والے پانچیویں ’لاہوتی میلو ‘کا تھیم ’کلائمیٹ ایکشن- ایکو ناٹ ایگو‘رکھا گیا تھا جبکہ گزشتہ برس ہونے والے میلے کا تھیم خواتین پر مبنی تھا ۔سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے سماء ڈجیٹل کو بتایا کہ اس میلے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک تھیم کے تحت ہوتا ہے اور تازہ باتیں کی جاتی اور ساتھ ہی لوگ میوزک اور آرٹ کے وجہ سے اکتاہٹ کا شکار نہیں ہوتے ۔میلے میں سندھ کی مختلف ثقافتی اشیاء جس میں روایتی ملبوسات، سندھ دھرتی پر لکھی گئی کتابوں اور مقامی سازوں کے اسٹال بھی لگائے گئے تھے ۔

فیسٹیول میں شریک مشہور ٹی وی ہوسٹ انوشے اشرف کا کہنا تھا کہ ‘آج کل انٹرنیٹ پر بہت ساری معلومات موجود ہیں جسے ہم پڑھتے ضرور ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے ۔موحولیات کے حوالے سے انہوں کہا کہ’میں نے ایک چھوٹا سا فیصلہ کیا ہے کہ آج سے پلاسٹک اسٹرا نہیں لونگی اسی طرح لوگ بھی چھوٹے فیصلے کریں جو ماحول کی بہتری میں کردار ادا کرے’ ۔لاہوتی میلے میں نوجوان خواتین اور مردوں کی توجہ مختلف سیشن کے بجائے موسیقی پر زیادہ مرکوز تھی۔ نوجوانوں کی جتنی کثیر تعداد رات میں منعقد ہونے والے براہ راست موسیقی کے پروگراموں میں موجود تھی اتنی دلچسپی دن میں ہونے والے سیشن میں نظر نہیں آئی۔ڈائریکٹر بابر شیخ کا کہنا تھا کہ ’ آرٹ ایک پلٹ فارم ہے جس کے ذریعے ہر آرٹسٹ اپنی سطح پر کسی بھی حوالے سے اس طرح آگاہی فراہم کرسکتا ہے جو کہ اس کے کام میں نظر آئے گی،

اگر کسی کے ایک گانے جس میں (نیم کے درخت کی بات ہورہی ہو) سن کر کسی کے ذہن میں ایک بات بھی آجائے تو وہ بہت ضروری ہے’۔لاہوتی میں مختلف موضوع پر گفتگو کیلئے دو اسٹیج بنائے گئے تھے جبکہ براہ راست موسیقی کیلئے ایک بڑا اسٹیج تیار کیا گیا تھا ساتھ ہی خیمہ نما چھوٹے بیٹھکوں پر مقامی فنکار اپنے مختلف سازوں سے شرکاء کو لطف اندوز کرتے نظر آئے۔فیسٹیول میں ماحولیات کی تلوار سے خوشی اور خودکشی کے عنوان سے منعقدہ سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے وسعت اللہ خان نے ماحولیات اور ری سائیکلنگ سے متعلق دلچسپ گفتگو کی ۔ان کا کہنا کہ پہلے زمانے میں سبزیوں کا استعمال بھی کچھ اس طرح کیا جاتا تھا کہ ایک سبزی پکائی جاتی تھی تو دوسرے دن اس کے پتوں کو پکایا جاتا تھا ۔ جو باتیں آج ہم ان سیشنز میں کر رہے ہیں ہمارے بزرگوں کے دور میں آگاہی بنا ہی ان پر عمل کیا جاتا تھا۔

انہوں نے شہر بھر میں لگے ’کونوکارپس‘کے درختوں کے حوالے سے کہا کہ ہم جھاڑیوں کو درخت سمجھ کرلگارہے ہیں یہ وہ درخت جس پر پرندہ بھی نہیں بیٹھتا ۔فیسٹیول کے سیشن ’آرٹسٹ ٹیک ان کلائمٹ چینج‘میں گفتگو کرتے ہوئے موسیقار زوہیب قاضی کا کہنا تھا کہ کسی بھی پیشے میں جدت بہت ضروری ہے، ویژول آرٹسٹ مریم آغا کا کہنا تھا کہ آرٹ کے زریعے ہم ان لوگوں کو بھی موحولیاتی تبدیلی سے آگاہ کرسکتے ہیں جن لوگوں کو اس کا نہیں پتا اور وہی لوگ اس سے متاثر ہورہے ہوتے ہیں ۔

ماحولیات میں خواتین کے کردار سے متعلق سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے زوفین ابراہیم کا کہنا تھا کہ سخت موسم میں جتنے گھنٹے خواتین کام کرتی ہیں اگر ان کے کام کے اوقات کو جمع کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ خواتین ہر قسم کے موسم میں مردوں سے زیادہ کام کرتی ہیں ۔اسی سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے شبینہ فراز کا کہنا تھا کہ عورت کو صنف نازک نہیں سمجھنا چاہیے سخت گرمی میں سر پر پانی کا مٹکا لے آنے والی عورت نازک نہیں ہوتی وہ ہر موسم باہمت کھڑی نظر آتی ہے۔لاہوتی میلو میں چار چاند لگانے کے لیے گلوکارہ صنم ماروی ، قوال فرید ایاز ، قوال حمزہ اکرم ، اریب اظہر اور کشمیر بینڈ سمیت دیگر مقامی اور شہرت یافتہ فنکار ، گلوکاروں نے براہ راست اپنے فن کا مظاہرہ کرکے میلے کو یادگار بنایا ساتھ ہی فنکاروں کی میوزیکل پرفارمنس نے شرکاء کو بھی اپنے سحر میں جکڑ لیا ۔