شہریت کا متنازع قانون: دلی میں ہنگامے، پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک

نئی دلی: میں شہریت کے متنازع قانون پر مسلسل دوسرے دن بھی ہنگامے جاری ہیں جس میں پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ایک پولیس ہیڈ کانسٹیبل ہلاک ہو گیا ہے۔ ایک سینئر پولیس اہلکار سمیت کئی پولیس اہلکار مظاہرین کے پتھراؤ سے زخمی ہو گئے ہیں۔ہلاک ہونے والے عام شہریوں میں محمد سلیمان اور شاہد علوی ہیں ۔

محمد سلیمان کا دلی کے ظفر آباد علاقے سے تعلق جبکہ شاہد علوی کا تعلق اترپردیش کے کے بلند شہر سے ہے۔پولیس نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والا محمد سلیمان کی ٹانگ میں گولی لگی اور اس کی موت زیادہ خون بہنے سے ہوئی ہے۔شمال مشرق دلی کے دس علاقوں میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور اس کے علاوہ شہر کے مختلف حصوں جیسے ظفر آباد، موج پور، سلیم پور اور چاند باغ سے تشدد اور ہنگاموں کی اطلاعات ملی ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں موجود مجمع کو سنبھالنے کے لیے پولیس کی نفری کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور جب انھوں نے لاٹھی چارج شروع کیا تو وہاں پر بھگدڑ مچ گئی۔

احتجاج کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ شہریت کے قانون سی اے اے کے حامی افراد پتھر جمع کر رہے تھے لیکن آزادانہ طور پر ان دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔نئی دلی کے وزیر اعظم اروند کجریوال نے وزیر داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر سے امن کی اپیل کی اور کہا کہ ‘قانون کی بالادستی قائم کرنے میں مدد کریں۔’لیفٹننٹ گورنر انیل بئیجل نے دہلی کے پولیس کمشنر کو حکم دیا ہے کہ امن و امان بحال کرنے کی پوری کوششیں کی جائیں۔

حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا نے بھی ٹوئٹر پر پیغام میں لکھا کہ وہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ امن کو برقرار رکھا جائے اور چاہے وہ شہریت کے قانون کے حامی ہوں یا مخالف، تشدد اور ہنگاموں سے گریز کریں۔’دوسری جانب رکن اسمبلی اسدالدین اویسی نے کپل مشرا کی ٹویٹ کے جواب میں انھی پر ہنگامہ آرائی کا الزام لگایا اور کہا کہ ‘یہ تمام ہنگامے بی جے پی کے رہنما کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔انھیں فوراً گرفتار کیا جانا چاہیے۔’جوائنٹ کمشنر الوک کمار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈی سی پی شاہدرہ امیت شرما عوام کی جانب سے پتھراؤ کی وجہ سے زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس نے عوام کو کنٹرول کرنے کے لیے آنسو گیس کا بھی استعمال کیا ہے۔ ایک اور پولیس افسر وید پراکاش سوریا نے کہا کہ پولیس نے فریقین سے بات کی ہے اور صورتحال پر امن ہے۔