کورونا وائرس: پنجاب حکومت نے اقدامات کیے ہیں

کورونا وائرس کےخطرے کےپیش نظر پنجاب حکومت نے تمام ممکنہ اقدامات کیے ہیں جن میں ڈاکٹرز اور نرسز کی ٹریننگ، پنجاب میں ٹیسٹ/سکریننگ کی سہولت، بڑےہسپتالوں میں isolation/quarantine وارڈز کا قیام، اور متعلقہ SOPs طےکرنا شامل ہیں. کسی مشتبہ مریض کےبارے میں فوری قریبی ہسپتال سےرجوع کریں.

پنجاب حکومت نے کورونا وائرس کے حوالے سے آٹھ رکنی کابینہ کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کی سربراہی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کریں گی۔کابینہ کمیٹی وفاقی حکومت، بین الاقوامی ایجنسیز اور متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے کرے گی۔ کمیٹی صوبے کے مختلف شہروں کے ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کے ساتھ کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کی نگرانی کرے گی۔جبکہ یہ کمیٹی اس حوالے سے ادویات اور ٹیسٹنگ کٹس کی فراہمی کے ساتھ ضرورت پڑھنے پر تربیتی ورکشاپس کو بھی یقینی بنائے گی۔


راولپنڈی کے بے نظیر بھٹو ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپریٹینڈنٹ ڈاکٹر عنایت نے بی بی سی کے نامہ نگار موسیٰ یاوری کو بتایا کہ حکومت نے بے نطیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی کو کورونا وائرس کے حوالے سے تمام شمالی علاقہ جات کے لیے فوکل پوائنٹ قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان ہدایات کے پیش نظر ہسپتال میں ایک خصوصی آئسولیشن وارڈ قائم کیا ہے جس کو ہائی ڈیپنڈینسی یونٹ کا نام دیا گیا ہے۔ اس وارڈ میں تمام مطلوبہ مشینری، طبی آلات اور حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ڈاکٹر عنایت کا کہنا تھا کہ دستیاب وسائل کے مطابق تقریباً 30 ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل عملے کی تربیت سازی بھی کی گئی ہے۔کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی علاماتاس وائرس سے متاثرہ مریض میں ظاہر ہونے والی علامات بتاتے ہوئے ڈاکٹر سلمان کا کہنا تھا جیسا کہ یہ ایک نیا وائرس ہے اس لیے ابھی تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق اس سے متاثرہ مریض میں شدید نمونیے کی علامات ظاہر ہوتی ہے۔اس میں کھانسی بخار کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں دشواری کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس ہوا کے ذریعے پھیلتا ہے۔ڈاکٹر سلمان نے بتایا کہ آیندہ ایک ہفتے تک پاکستان میں این آئی ایچ میں اس وائرس کے ٹیسٹ کی سہولت موجود ہوگی اور اس سلسلے میں متعدد بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔جس کے بعد دوسرے مرحلے میں اس ٹیسٹ ی تربیت ملک کی دیگر لیبارٹریوں کو بھی دی جائے گی۔