وزیرستان کے مثبت پہلوؤں کو پروموٹ کریں، شکریہ ، بلال باکسر

030620204

محمد بلال محسود کی کہانی، خود ان کی زبانی: ’لوگ وزیرستان سے نقل مکانی میں مصروف تھے اور میرے سر پر باکسنگ سٹار بننے کا بھوت سوار تھا۔‘محمد بلال محسود کا تعلق جنوبی وزیرستان کی وادی بدر سے ہے۔ بلال محسود کے مطابق انہیں بچپن سے فائٹر بننے کا شوق تھا۔’میں اکثر خیالوں میں باکسنگ رنگ کے اندر ہزاروں تماشائیوں کے درمیان اپنے مدمقابل کو زیر کر دیتا۔ وقت کے ساتھ ساتھ میرے شوق میں مزید اضافہ ہوتا گیا۔

میں نے باقاعدہ باکسنگ کا آغاز 2012 میں کیا اور اپنے شوق، محنت اور صلاحیت کی بنیاد پر 2013 میں نیشنل چیمپئن بنا۔ جیت کا سلسلہ برقرار رکھتے ہوئے بہت جلد انٹرنیشنل چیمپین بنا۔ جب میں انٹرنیشنل سطح پر ملک کی نمائندگی کر رہا تھا تو لاکھوں لوگ میرے کامیابی کے لیے دعاگو تھے۔ وہ میرا حوصلہ بڑھا رہے تھے اور مجھے ایسا احساس دے رہے تھے کہ میں ان کے خاندان کا کوئی فرد ہوں، لوگوں کے دلوں میں اپنے لیے محبت دیکھی تو یقین ہو گیا کہ بچپن میں جو خواب دیکھے تھے اللہ تعالی نے سب قبول کر لیے ہیں۔‘

باکسنگ کی ابتدائی ٹریننگ انہوں نے آصف ملک سے حاصل کی، اور بعد میں عالم زبیر خان کی خدمات بطور کوچ حاصل کر لی گئیں اور ان ہی کے زیر نگرانی نیشنل اور انٹرنیشنل چیمپئن بنے۔بلال محسود نے قومی سطح پر کھیلی جانے والی اپنی پہلی فائٹ میں برانزمیڈل جیتا۔ 2017 میں سہ ملکی مقابلوں میں افغانستان، ایران اور پاکستان سے گیارہ گیارہ کھلاڑی حصہ لے رہے تھے، پاکستان کے 10 کھلاڑی ہار گئے، بلال محسود واحد کھلاڑی تھے جنہوں نے پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتا۔بلال محسود نے ساؤتھ ایشین چیمپئن شپ میں سلور میڈل جیتا، سب سے بڑی فائٹ ڈبلیو بی اے میں پاکستان کی نمائندگی کی، سواتے نام سے مشہور باکسنگ کے بین الاقوامی مقابلے میں سری لنکا کو شکست دے کر گولڈ میڈل بھی جیتا۔

بلال محسود کہتے ہیں ’میں جب وزیرستان کا نام لیتا تو لوگ تعجب کا اظہار کرتے، مجھے گھورگھور کر دیکھتے، وزیرستان کے حوالے سے وہ انتہائی منفی سوچتے تھے۔ مجھے جب نوکری کی تلاش تھی تو صرف اس وجہ سے مجھے ریجیکٹ کیا جاتا تھا کہ میرے نام کے ساتھ محسود لکھا تھا۔ مجھے بہت زیادہ دکھ ہوتا تھا، کہ آخر کیوں وزیرستان کے مثبت پہلوؤں کو نظر انداز کر کے اس کے منفی پہلووں کو اجاگر کیا جاتا ہے؟ وزیرستان کے لوگ انتہائی نفیس، محب وطن اور باصلاحیت ہیں۔‘’اب میں ایک سکول میں ٹیچنگ کرتا ہوں، جس سے بمشکل گزارہ ہوتا ہے۔ میں اکثر قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی مدد آپ کے تحت شرکت کرتا ہوں۔

مالی مشکلات کی وجہ سے اکثر مقابلوں سے رہ جاتا ہوں۔ حکومت اگر مجھے سپورٹ کرے اور قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں مجھے سپانسر کرے تو میں ملک اور قوم کا نام روشن کر سکتا ہوں۔‘محمد بلال محسود نے وزیرستان کے سوفٹ امیج کو اجاگر کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ وہ خود کو امن کا سفیر کہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’مستقبل قریب میں ورلڈ چیمپئن بن کر یہ ثابت کروں گا کہ ہم باصلاحیت اور محب وطن لوگ ہیں۔‘’میں نے 2018 سے پروفیشنل باکسنگ شروع کردی ہے اور اس میدان میں سب سے جونئیر ہوں۔ نو پروفیشنل باکسنگ مقابلوں میں حصہ لیا ہے۔‘’سری لنکا اور افغانستان کے خلاف ہونے والے مقابلے انتہائی سخت تھے۔ افغانستان کے کھلاڑی مجھ سے کہیں زیادہ سینئر اور تجربہ کار تھے لیکن میں نے اپنے صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر انہیں ہرایا۔

بلال محسود کے مطابق انہیں ٹریننگ سنٹرز دستیاب نہیں ہیں، سہولیات نہ ہونے کی برابر ہیں لیکن وہ اپنی محنت اور کوچ زبیر خان کی جدوجہد کے بدولت آج اس مقام پر ہیں۔