کرفیو نہیں کیئر فار یو ہے

کورونا وائرس کی پیش نظر ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے جس کے باعث عوام کا سڑکوں پر نکلنا اور گھروں سے باہر آنا جانا مطعاً منع ہے، اس کے باوجود بھی عوام کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری ہے۔
کراچی ک سڑکوں پر اور تعینات کردہ افسران سے بات چیت کی ۔پولیس افسران کی جانب سے مثبت ردعمل ملا اور ایک سوال کے جواب میں انہیں بتایا گیا کہ عوام پولیس افسران، فوجی اہلکار اور حکومتی احکامات کی پاسداری کر رہی ہے لیکن جو لوگ گھروں سے باہر نکلے ہوئے ہیں ان سب کے پاس جائز وجہ موجود ہے جس مین اسپتال جانا، گھر کا راشن لانا شامل ہیں۔

افسران کا کہنا تھا کہ عوام بھی حکومتی احکامات کو سمھجتی ہے اور کافی حد تک مان بھی رہی ہے کیونکہ یہ تمام اقدامات ان کی اپنی سیفٹی کے لئے ہیں ۔

سٹیٹ بنک آف پاکستان نے کرنسی نوٹ ’قرنطینہ‘ کرنے کا حکم دے دیاکون ہے جسے رو مرہ زندگی میں نوٹ نہیں گننا پڑتے۔ امیر و غریب ہو یا بزرگ، نوجوان یا بچے سب روز مرہ زندگی میں نوٹوں کو چھوتے ہیں۔ تاہم کورونا وائرس سے پھیلنے والی وبا کے باعث نوٹوں کو سونگھنے یا انہیں گننے کے کام سے اس وبا سے متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

اس خطرے کو کم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی بینکوں کو اپنے صارفین کو ایسے کرنسی نوٹ جاری کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں جنہیں باقاعدگی سے قرنطینہ میں رکھا گیا ہو ۔ ان کرنسی نوٹوں میں خاص کر وہ نوٹ شامل ہیں جو مختلف ہسپتالوں سے بینکوں میں جمع کرائے جا رہے ہیں۔
کرنسی نوٹ کیسے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں؟کیا کرنسی نوٹوں سے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے۔ اس سلسلے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرنسی نوٹوں کے ذریعے اس کے پھیلنے کے امکانات بالکل موجود ہیں۔

ماہر متعدی امراض اور ایک لیبارٹری کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ عبداللہ کرنسی نوٹوں کے ذریعے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ وائرس پلاسٹک اور کاغذ پر کچھ دن زندہ رہتا ہے۔ ان کے مطابق کاغذ پر اس وائرس کے زندہ رہنے کا دورانیہ ایک سے دو دن ہو سکتا ہے اگر اس کاغذ پر سورج کی روشنی براہ راست پڑ رہی ہو ۔انہوں نے کہا کہ کرنسی نوٹ کیونکہ جیب، گلک یا تجوری میں ہوتے ہیں اس لیے ان میں اگر وائرس موجود ہو تو اس کے زندہ رہنےکا دورانیہ زیادہ ہو سکتا ہے۔

سندھ سروسز ہسپتال میں کام کرنے والے ماہر امراض سینہ اور پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے اس بارے میں بتایا کہ سٹیٹ بینک سے جب نوٹ ایک بار چھپ کر نکلتے ہیں تو ان کے تلف ہونے تک وہ اتنے ہاتھوں سے گزرتے ہیں کہ ان پر مختلف جراثیم کی موجودگی کے بارے میں مختلف سٹیڈیز شائع ہو چکی ہیں۔

کورونا وائرس کی کرنسی نوٹوں کے ذریعے منتقلی کے بارے میں ڈاکٹر اوٹھو کا کہنا تھا کہ اس کے مکانات موجود ہیں کہ کسی متاثرہ شخص کے استعمال میں رہنے والے نوٹ اس وائرس کو مزید پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

نوٹوں کو قرنطینہ میں کیسے رکھا جاتا ہے؟کرنسی نوٹوں کے ذریعے اس وائرس کے پھیلاؤ کو کے سدباب کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں کام کرنے والے تمام بینکوں کو ہدایات جاری کی ہیں جن میں دوسری احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ کرنسی نوٹوں کے بارے میں بھی ہدایات درج ہیں۔
بینکوں کو خاص کر ہسپتالوں سے وصول ہونے والے کرنسی نوٹوں کو احتیاط کے ساتھ برتنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں اور یہاں سے وصول ہونے والے کرنسی نوٹوں کو قرنطینہ میں رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

بینکنگ کے شعبے سے وابستہ افراد کے مطابق نوٹوں کو قرنطینہ میں رکھنے سے مراد یہ ہے کہ ایسے نوٹوں کو مناسب انداز میں پیکٹوں میں باندھ کر ان پر اسپرے کر کے انہیں سیل کر کے کچھ عرصے کے لیے الگ رکھ دیا جائے۔ بینکوں کو قرنطینہ میں رکھے جانے والوں کرنسی نوٹوں کے بارے میں سٹیٹ بنک آف پاکستان کو مطلع کرنا پڑے گا جو ان نوٹوں کے بدلے میں نئے نوٹ چھاپ کر ان بینکوں کے حوالے کرے گا۔

مرکزی بینک نے بینکوں کو ہسپتالوں کے اکاؤنٹ میں جمع ہونے والے کرنسی نوٹوں کے ساتھ ساتھ دوسرے اکاؤنٹس کے جمع ہونے والے کرنسی نوٹوں کے بارے میں بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بینکوں کی جانب سے قرنطینہ میں رکھے گئے کرنسی نوٹوں کی کل رقم کے بارے میں اسٹیٹ بینک کو آگاہ کرنا پڑے گا جو اسٹیٹ بنک کی ملکیت ہوں گے اور اس کے بدلے مرکزی بینک نئے نوٹ چھاپ کر بینکوں کو جاری کرے گا۔