کورونا وائرس: انڈین شہر بریلی میں لوگوں کو بھی کیمیکل سے دھو دیا گیا

کورونا وائرس کے پھیلاوٴ کو روکنے کے لیے انڈیا میں تمام طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں لیکن ایک واقعہ حیران کن ہے۔ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی میں انتظامیہ کی جانب سے بس اڈے کی صفائی کے دوران وہاں موجود افراد کو بھی کیمیکل سے نہلا دیا گیا۔

بریلی میں جن کیمیکلز سے بسوں کو صاف کیا جا رہا ہے اسی سے بس اڈوں پر آنے والے مردوں، خواتین اور بچوں کو فائر برگیڈ کے پائپوں سے نہلا کر ’سینیٹائز‘ کر دیا گیا۔

آنکھوں اور جلد کے لیے نقصان دہ : اطلاعات کے مطابق اس پانی میں سوڈیم ہائیپو کلورائڈ جیسا کیمیکل ملا ہے جسے فرش یا گھروں کی صفائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ایک اہلکار ان افراد سے بیٹھ کر منہ آگے کرنے کو کہا تاکہ منہ میں کیمیکل نہ چلا جائے۔ حالانکہ کئی لوگوں پر سامنے سے ہی کیمیکل والا یہ پانی چھڑکا جا رہا ہے۔
اس واقعے کے بارے میں بریلی کے چیف فائر آفیسر چندر موہن شرما نے بتایا کہ ’اس میں جو کیمیکل استعمال ہوتا ہے وہ آنکھوں اور جلد کے لیے خطرناک ہے۔۔ تاہم جو بھی لوگ اس میں شامل پائے جائیں گے ان کے خلاف اقدامات کیے جائیں گے۔

سی ایف او کے مطابق اتوار کو بریلی میں ایک شخص کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد مقامی انتظامیہ کے محکمہ صحت کی ٹیم اور فائر بریگیڈ نے شہر کے اہم مقامات پر سینیٹائیزیشن کا کام شروع کر دیا اور اسی سلسلے میں بریلی کے بس اڈے پر آنے والے افراد کو اکٹھا کر کے ان پر یہ کیمیکل والا پانی چھڑکنے کی کارروائی شروع کر دی۔

وہاں پر انڈین ریاستوں ہریانا، راجستھان اور دلی جیسے متعدد مقامات سے آنے والے افراد موجود تھے۔ سی ایف او کے مطابق چند اہلکاروں نے ان افراد کو بھی صفائی کے لیے استعمال ہونے والے پانی سے نہلا دیا۔ انہوں نے قبول کیا کہ ایسا کیا جانا ٹھیک نہیں تھا۔وٴمقامی صحافی منویر نے بتایا کہ ’بڑی تعداد میں افراد اس پانی سے نہلائے جانے کی مخالفت بھی کر رہے تھے۔ لیکن اہلکاروں نے انہیں زبردستی وہاں بیٹھنے پر مجبور کیا اور کیمیکل والے پانی سے نہلا دیا۔ لوگ خود بھی بھیگے اور ان کا سامان بھی بھیگ گیا۔ چھڑکاوٴ کرنے والوں نے کسی کی نہیں سنی اور وہ خود کو محفوظ رکھنے والے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔’

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا بیان: ویڈیو سامنے آنے کے بعد بریلی کے ڈسٹڑکٹ مجسٹریٹ نے اس حرکت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے اس بارے میں بات کرنے کے لیے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن یہ ممکن نہ ہو سکا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے ٹویٹ کر کے معاملے کی تفتیش اور کارروائی کی بات کی ہے۔

ان کے مطابق ’اس ویڈیو کی جانچ کی گئی، متاثرہ افراد کا چیف میڈیک آفیسر کے حکم کے مطابق علاج کیا جا رہا ہے۔ بریلی منسپالٹی اور فائر بریگیڈ کو بسوں کو صاف کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے، لیکن انہوں نے ایسی حرکت کر دی۔ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

چیف فائر آفیسر چندر موہن شرما نے بتایا کہ اس پانی میں جو کیمیکل استعمال ہوتا ہے وہ آنکھوں اور جلد کے لیے خطرناک ہے.ڈسٹرکٹ مجسڑیٹ نے ٹویٹ کر کے یہ بھی کہا کہ جن افراد کو اس طریقے سے سینیٹائز کیا گیا ہے ان کا مکمل علاج کروایا جائے گا۔ لیکن بہت سے لوگ اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں۔ اب انتظامیہ کے لوگ انہیں ڈھونڈ کر ان کا علاج کروائیں گے۔ ایسی امید نہیں کی گئی تھی۔

جن افراد پر کیمیکل والے پانے کا چھڑکاوٴ کیا گیا ان میں خواتین ور بچے بھی شامل تھے۔ اس واقعے کے چند عینی شاہدین نے بتایا کہ کیمیکل سے نہلائے جانے کے بعد بچے آنکھوں میں جلن کی شکایت کر رہے تھے لیکن انہیں خاموش کرا کر گھر بھیج دیا گیا۔ اس وقت کسی نے بھی انہیں ہسپتال لے جانے کی تکلیف نہیں اٹھائی۔
ماہرین کے مطابق سوڈیم ہائیپو کلورائڈ کا استعمال دیواروں، فرش اور ٹائلیٹ وغیرہ کی صفائی میں ہوتا ہے۔ جسم کے کسی حصے پر اگر یہ کیمیکل گر جائے تو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔