ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی درست تصدیق کی ہے: علی رضا سید

برسلز:کشمیر کونسل یورپ (کے سی ای یو) کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کی حالیہ رپورٹ میں بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی درست تصدیق کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ کے جموں و کشمیر کے باب میں بتایا ہے کہ پچھلے سال (2023) کے دوران بھارت کے زیرقبضہ کشمیر میں حکام نے آزادی اظہار، پرامن اجتماع اور دیگر حقوق پر پابندیاں جاری رکھی ہیں۔

انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے ہندوستانی مسلح افواج کو جوابدہ قرار دیتے ہوئے ہیومن رائٹس واچ نے ماورائے عدالت قتل عام کے بارے میں بھی رپورٹوں کی تصدیق کی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ پچھلے سال کشمیری ناقدین اور انسانی حقوق کے مدافعین کو دہشت گردی کے بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتاریوں اور چھاپوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹ میں زیر حراست انسانی حقوق کے ممتاز کشمیری علمبردار خرم پرویز اور صحافی عرفان معراج کی مثالیں دی گئی ہیں جنہیں نوآبادیاتی دور کے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔

کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے ایک بیان میں ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کو سراہا اور کہا کہ انسانی حقوق کی اس بین الاقوامی تنظیم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی بجا طور پر تصدیق کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکام نے اظہار رائے کی آزادی، پرامن احتجاج اور اجتماعات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ بھارتی مظالم کی وجہ سے جموں و کشمیر کے مقبوضہ حصے کے لوگ بہت سی مشکلات اور مصائب کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ مظلوم کشمیریوں کو قابض افواج کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل، ٹارگٹ کلنگ، جبری گمشدگیوں اور خواتین پر جنسی حملوں کا سامنا ہے۔

کے سی ای یو کے چیئرمین نے بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے دو برطانوی سفارت کاروں کے آزاد کشمیر کے حالیہ دورے کے خلاف جاری کردہ بیان کی بھی مذمت کی۔

بھارتی وزارت خارجہ نے 10 جنوری کو پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ اور برطانوی دفتر خارجہ کے ایک اہلکار کے آزاد کشمیر کے دورے پر برطانیہ کے ساتھ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور برطانوی ہائی کمشنر اور دوسرے برطانوی اہلکار کا یہ دورہ بھارت کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی “خلاف ورزی” اور “ناقابل قبول” ہے۔

علی رضا سید نے کہا کہ پورا جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور یہ خطہ ہرگز بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں۔ کے سی ای یو کے چیئرمین کے مطابق، جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کا بھارتی دعویٰ سراسر غلط اور تنازعہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے 27 اکتوبر 1947 کو جموں و کشمیر کے بڑے حصے میں اپنی فوجیں زبردستی داخل کیں اور اسی لئے خطہ کشمیر کے اس حصے کو بھارت کا غیر قانونی طور پر زیرقبضہ کشمیر کہا جاتا ہے۔

Email: secretariat@kashmircouncil.eu
Kashmir Council EU, Brussels, Belgium.