یقین اور اعتماد: صدر زرداری نے روبینہ خالد کو سینیٹر اور بی آئی ایس پی سربراہ برقرار رکھا

Senator Rubina Khalid

اسلام آباد – صدرِ پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سینیٹر روبینہ خالد پر ایک بار پھر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ایوان بالا میں ان کی حالیہ کامیاب انتخابی فتح کے بعد ان کے منصب پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آصف علی زرداری نے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی سربراہی جاری رکھیں اور پارٹی کے فلاحی وژن کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اس پروگرام کو مزید مؤثر بنائیں۔

صدر زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹر روبینہ خالد سے رابطہ کر کے انہیں سینیٹ میں دوبارہ کامیابی پر مبارکباد دی اور ان سے بی آئی ایس پی کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے اور عوام کی فلاح کیلئے پی پی پی کے مقاصد پر عمل درآمد یقینی بنانے کی تلقین کی۔

سینیٹر روبینہ خالد کا تعلق خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ایک باوقار اور معتبر سیاسی خاندان سے ہے۔ ان کے والد، مرحوم سید ظفر علی شاہ، 1985–88 اور 1993–96 کے ادوار میں رکنِ قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ وہ ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو جیسے تاریخی رہنماؤں کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے اور ملک کے سیاسی بیانیے کو تشکیل دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اپنے والد کے سیاسی ورثے کو آگے بڑھاتے ہوئے، روبینہ خالد کے بھائی سید ظہیر شاہ بھی خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک فعال کردار ادا کرتے رہے۔ وہ 2002 سے 2007 اور پھر 2008 سے 2013 تک رکنِ صوبائی اسمبلی رہے۔ اپنے دوسرے دور میں وہ صوبائی وزیر صحت کے عہدے پر فائز رہے اور صوبے کے صحت عامہ کے نظام میں قابلِ قدر اصلاحات متعارف کروائیں۔

سینیٹر روبینہ خالد کے مرحوم شوہر، رؤف خالد، پاکستان کی ثقافتی اور فنی دنیا کا ایک معتبر نام تھے۔ فلم ساز، اداکار اور مصنف کے طور پر اُن کی خدمات کو بھرپور سراہا گیا۔ اُن کی فنکارانہ خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انہیں بعد از وفات ستارہ امتیاز سے نوازا۔

رؤف خالد کی وفات کے بعد، روبینہ خالد نے عوامی خدمت کے جذبے سے سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ 2012 میں انہیں خیبر پختونخوا سے سینیٹ کا ٹکٹ ملا اور 2018 میں دوبارہ منتخب ہوئیں۔

اپنے بارہ سالہ سینیٹ کے سفر میں وہ قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم افیئرز کی چیئرپرسن کے طور پر خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اطلاعات، آئی ٹی، قومی ورثہ، اور ڈیلیگیٹڈ لیجسلیشن سمیت دیگر اہم کمیٹیوں کی رکن بھی رہی ہیں۔

سینیٹر روبینہ خالد کا کہنا ہے کہ وہ بی آئی ایس پی کے پلیٹ فارم سے اور بحیثیت پارلیمنٹیرین اپنی عوامی خدمت کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔

انہوں نے کہا: “جب قیادت آپ پر اعتماد کرتی ہے تو یہ بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔ میری کوشش ہو گی کہ ان کے اعتماد پر پورا اتروں۔” ان کا کہنا تھا کہ ان کی سربراہی میں بی آئی ایس پی نے اپنی رسائی میں اضافہ کیا ہے اور مستحقین کے لیے ادائیگی کا نظام بہتر بنایا ہے۔