کشمیر کونسل ای یو نے یورپ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کوششیں تیز کردیں ہیں

برسلز: کشمیر کونسل ای یو نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اُجاگر کرنے کے لیے یورپی ممالک میں اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔ کونسل کے چیئرمین علی رضا سید نے اس سلسلے میں یورپی حکام اور اہم یورپی شخصیات کے ساتھ رابطے کئے ہیں، جبکہ اس سلسلے میں کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام کانفرنسوں، سیمینارز اور مباحثوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے تاکہ کشمیری عوام کی آواز کو یورپ میں موثر طریقے سے پیش کیا جا سکے۔ یورپی ہیڈکوارٹرز برسلز کے یورپی پریس کلب میں مسئلہ کشمیر پر ایک اہم سیمینار پنرہ مئی بروز جمعرات کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام منعقد ہوگا، جو بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے عروج اور موجودہ جنگ بندی کے تناظر میں اہمیت رکھتا ہے۔
اس سے قبل، پچھلے ہفتے جب بھارت نے پاکستان اور آزاد کشمیر پر رات کی تاریکی میں حملہ کیا تو کونسل کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی حکام کو ایک خط لکھ کر فوری مداخلت کی اپیل کی تھی۔

کشمیر کونسل ای یو کے بیان میں کہاگیا ہے کہ کونسل کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن حل کی وکالت کے لیے پرعزم ہے۔
کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے اعلیٰ یورپی حکام بشمول صدر یورپی کمیشن ارسولا وون در لیین، صدر یورپی کونسل انٹونیو کوسٹا، یورپی پارلیمنٹ کی سربراہ روبرٹا مٹسولا اور اعلیٰ سفارتکار کاجا کالاس کو خط لکھاتھا جس میں ان حکام کی توجہ جنوبی ایشیا کی سنگین صورتحال کی طرف دلائی تھی۔
کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے خط میں یورپی یونین سے فوری طور پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ خاص طور پر بھارت کے آپریشن سندور کے تحت پاکستان اور آزاد کشمیر پر میزائل حملوں میں 26 شہریوں کی شہادتوں اور درجنوں پاکستانیوں کے زخمی ہونے کا ذکر کیا اور ان حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ یہ حملے پہلگام حملے کے بعد کیے گئے، جسے بھارت نے جھوٹ کی بنیاد پرپاکستان سے منسوب کیا۔ خط میں کہاگیا کہ اسلام آباد نے بھارت کے الزام کو مسترد اور پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات—جیسے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم و ستم میں اضافہ اوران کی بڑے پیمانے پراپنے علاقے سے بے دخلی—علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے زور دے کر کہا کہ یورپی یونین کو، جو عالمی امن کی علمبردار بین الاقوامی اتحاد ہے، کو جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تناؤ مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔ انہوں نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ کشمیری نمائندوں کی شمولیت سے پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات کا اہتمام کرے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں واضح کیا گیا ہے، تاکہ مسئلہ کشمیر کا مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔ اس کے لیے جامع مذاکرات کی ضرورت ہے۔ علی رضا سید نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ بندی ہوچکی ہے لیکن اس جنگ بندی کو مستقل کرنے اور پائیدار امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا پرامن اور مناسب حل ضروری ہے۔