کورونا وائرس: پاکستان میں کووڈ 19 مریضوں کی تعداد 52 تک پہنچ گئی

اسلام آباد: سکھر میں 13 نئے کیسز سامنے آ گئےپاکستان میں اب تک کم از کم 52 افراد میں کووڈ-19 ہو گئی ہے جبکہ صوبہ سندھ میں کووڈ 19 کے سب سے زیادہ 34 کیسز سامنے آئے ہیں۔قومی ادارہ برائے صحت کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں 11 افراد میں ان افراد کی تشخیص ہوئی ہے۔

آج سامنے آنے والے کیسز میں سب سے بڑی تعداد صوبہ سندھ کے شہر سکھر سے تھی جہاں سندھ کے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کے مطابق کل 13 افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اب تک دو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے تاہم پمز کے ترجمان نے یہ تعداد چار بتائی ہے۔گلگت بلتستان میں اب تک پانچ کیسز سامنے آئے جبکہ آج پنجاب میں کورونا وائرس کا پہلا کیس لاہور میں سامنے آ گیا ہے۔

خیال رہے کہ جن افراد کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ نتائج مثبت آئے ہیں انھیں آئسولیشن وارڈز میں رکھا گیا ہے تاکہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔پاکستان میں اس وقت صوبہ سندھ اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے جہاں اب تک 34 افراد میں کووڈ-19 وائرس کی تصدیق کی جا چکی ہے تاہم صوبہ سندھ کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 35 افراد اب تک اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے دو افراد مکمل صحتیاب بھی ہو چکے ہیں۔کراچی میں کورونا وائرس کے مزید 18 کیسز کی تشخیص کی گئی ہے، ان میں سے 13 سکھر قرنطینہ مرکز اور ایک مریض کوئٹہ سے آیا ہے۔وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مطابق یہ تمام افراد ان 293 زائرین میں سے تھے جو تفتان سے سکھر آئے تھے اور ان تمام افراد کو پہلے سے ہی قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔سندھ میں مقامی طور پر وائرس پھیلنے کے واقعات پیش آرہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ سکھر کے علاوہ کورونا وائرس کے مزید پانچ کیس تشخیص ہوئے ہیں، ان میں سے تین افراد سعودی عرب سے آنے والے مریض سے رابطے کی وجہ سے اس کا شکار ہوئے جبکہ چوتھے فرد کو نمونیا کی علامات تھیں اور اس کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت بتایا گیا جبکہ پانچواں مریض کوئٹہ سے کورونا وائرس کے علامات کے ساتھ آیا ہے۔وزیراعلیٰ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ کراچی میں محکمہ لیبر کے فلیٹوں کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کریں۔ اسی طرح محکمہ لیبر کے اپارٹمنٹس جو کہ نوری آباد، کوٹڑی، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد میں ہیں انھیں بھی قرنطینہ مراکز میں تبدیل کیا جائے، انھوں نے اس مقصد کے لیے 150 ملین روپے جاری کیے۔

حکومت سندھ کے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے صوبائی کابینہ کے فیصلوں کا نوٹیفیکشن جاری کردیا ہے، جس کے تحت صوبے کے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رہیں گے جبکہ امتحانات کو دوبارہ شیڈول کیا جائے گا۔حکم نامے کے مطابق صوبے کے تمام ہی اقسام کے شادی ہال، سینما گھر تین ہفتوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ تمام سماجی، مذہبی، اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔اسی طرح مزارات بھی آئندہ تین ہفتوں کے لیے زائرین کے لیے بند ہوں گے جبکہ رسموں کی ادائیگی، دھمال اور شاہ لطیف کے مزار پر گائیکی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

بلوچستان میں 11 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ حکام نے 35 افراد کے ٹیسٹ کیے ہیں۔کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر بلوچستان حکومت نے پانچ محکموں کے سوا باقی تمام سرکاری محکموں کو 22 مارچ تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔چیف سیکریٹری بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پانچ محکموں کے سوا سول سیکریٹریٹ کوئٹہ کے تحت آنے والے انتظامی محکمے اور بلوچستان بھر میں تحصیل آفسز اور ریونیو کورٹس 22 مارچ تک بند رہیں گے. صوبہ پنجاب کے شہر لاہور میں اس صوبے کے پہلے کورونا وائرس کیس کی تصدیق ہو گئی ہے۔پنجاب کے محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کے ترجمان کے مطابق مریض گزشتہ شب سے ہسپتال میں داخل تھے اور یہ 10 مارچ کو ہی برطانیہ سے واپس لوٹے تھے۔54 سالہ مریض کو گزشتہ روز علامات ظاہر ہونے پر ہسپتال لایا گیا تھا اور مریض سے براہ راست رابطے میں رہنے والے تمام افراد کے ٹیسٹ کیے گئے جو منفی آئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق ایس او پی کے مطابق مریض سے براہ راست رابطے میں آنے والوں کو گھر میں ہی آئسولیشن میں رکھا جا رہا ہے اور اس دورانیے کے دوران تمام افراد کی نگرانی کی جائے گی اور علامات ظاہر ہونے پر دوبارہ ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ معیاری طریقہ کار (ایس او پی) کے مطابق آئسولیشن میں رکھے گئے افراد سے کسی کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ہو گی

اس سے قبل، صوبائی حکومت نے جمعرات کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے صوبے بھر میں طبی ایمرجنسی نافذ کر دی ہےجمعرات کو پنجاب کابینہ کو دی گئی بریفنگ میں حکام نے بتایا کہ اب تک تین ہزار چینی باشندوں جبکہ ایران سے آنے والے چار ہزار زائرین کی سکریننگ کی گئی ہے۔حکام کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں ایک قرنطینہ مرکز بھی قائم کیا گیا ہے جہاں آٹھ سو مریضوں کے قیام کی سہولت فراہم کی گئی ہے جبکہ اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں ہائی ڈیپینڈینسی یونٹس اور آئسولیشن وارڈ قائم کر دیے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں اب تک کورونا وائرس کے کسی کیس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت تیمور جھگڑا نے کہا ہے کہ ابھی تک خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے کسی مریض کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔انھوں نے مردان کے حوالے سے گردش کرتی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مریض میں کووِڈ 19 کی تشخیص ہونے کے بعد حکام کی جانب سے تصدیق کی جائے گی۔سنیچر کو صوبائی وزیر نے کہا تھا کہ اب تک 27 افراد کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے 24 ٹیسٹ نیگیٹو آئے ہیں جبکہ تین کا تجزیہ جاری ہے۔ ان تین افراد میں سے دو کا تعلق پشاور اور ایک ایبٹ آباد سے بتایا گیا ہے۔

انھوں نے لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ افواہیں پھیلانے سے گریز کریں۔صوبائی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیشِ نظر 15 روز کے لیے تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جمعے کو صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سیاسی اور عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے،ہاسٹل بند کرنے اور جیلوں میں قیدیوں سے ملاقاتیں معطل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے ملک بھر میں تمام تعلیمی اداروں کو بند، فوجی پریڈ کو منسوخ، پاکستان کی سرحدوں کو پندرہ روز تک مکمل بند اور بین الاقوامی پروازوں کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ پاکستان میں لوگوں کی صحت وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے۔انھوں نے بتایا تھا کہ تفتان میں ایران سے آئے کچھ افراد کے کیسز بھی سامنے آئے تھے۔واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا تھا جس کے بعد اب تک ملک کے مختلف علاقوں میں 672 سے زیادہ افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پیغام میں عوام کو بتایا: ’ ہم خطرات سے پوری طرح آگاہ اور چوکنے ہیں اور اپنے لوگوں کی صحت و سلامتی کیلئے مناسب انتظامات کر چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اس حوالے سے ہماری کاوشوں کو سراہا ہے اور انھیں دنیا میں بہترین قرار دیا ہے۔پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عوام کے لیے ہدایات پر مشتمل خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ نماز جمعہ کے لیے حکومتی احکامات پر عمل کریں اور ان باتوں کا خیال رکھیں کہ اگر آپ کو کھانسی، بخار یا زکام ہے یا آپ بزرگ، کم عمر یا دمے کے مریض ہیں تو گھر پر نماز پڑھیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر آپ مسجد جا رہے ہیں تو وضو گھر پر کریں اور 20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں، جائے نماز یا کوئی کپڑا ساتھ لے کر جائیں اور سجدے کے دوران سانس روک لیں۔ اس کے علاوہ مصافحہ کرنے، بغل گیر ہونے اور قریبی میل جول سے بھی گریز کریں۔

تمام ہسپتالوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ تیمارداروں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور ملاقات کا وقت کم سے کم کیا جائے۔وزیر اعلیٰ نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ سطح پر خاندانوں کا ڈیٹا لینا شروع کریں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں لوگوں کو ان کی خوراک، ادویات اور دیگر متعلقہ سامان اور مدد مہیا کی جا سکے۔ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سینما گھروں، شادی ہالوں، لانز، مزاروں اور عرس پروگرام کو بند کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ’ہم کلبوں میں شادی کے پروگرام کی اجازت نہیں دے سکتے مگرلوگ شادی کی تقریبات کو اپنے گھروں تک محدود رکھ سکتے ہیں۔‘

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک نے اپنے 10 ملین ڈالر کے فنڈ کو سندھ ریزلینس پروجیکٹ کو کورونا وائرس سپورٹ پروگرام میں تبدیل کرنے پر اتفاق کیا ہے جو حکومت سندھ کے ذریعہ شروع کیا جا رہا ہے۔انھوں نے چیف سکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ وینٹیلیٹر، آکسیجن سلنڈرز، بیڈ اور دیگر آلات کی خریداری کے لیے رقم استعمال کریں۔اس سے قبل ایران سے آنے والے زائرین جنھیں تفتان کے مقام پر روکا گیا تھا میں سے کچھ کو اپنے اپنے علاقے روانہ کردیا گیا ہے جبکہ بعض کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ کچھ حلقوں کی جانب سے قرنطینہ میں سہولیات کی کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا تاہم حکام نے اس کی تردید کی ہے

بلوچستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ ایرانی سرحد سے متصل پاکستانی قصبے تفتان میں قرنطینہ میں رکھے گئے چار ہزار سے زیادہ زائرین میں سے 1500 کی سکریننگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد انھیں کلیئر کر دیا گیا ہے۔محمد فیصل نے بتایا کہ جن زائرین کی سکریننگ مکمل ہوئی ہے ان کا میں سے تقریباً ایک ہزار کا تعلق سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا سے تھا جبکہ 532 افراد کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں قائم قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے جن زائرین نے 14 دن کی مقررہ مدت مکمل کر لی ہے انھیں سنیچر کو محفوظ انداز میں ان کے متعلقہ صوبوں تک پہنچا دیا جائے گا۔

ایران میں بڑی تعداد میں کورونا کے مریض سامنے آنے کے بعد وہاں سے واپس آنے والے زائرین کے معائنے کے لیے تفتان میں چیک پوائنٹ اور قرنطینہ قائم کیا گیا تھا جہاں زائرین کو رکھا گیا۔جمعرات کو کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایران سے اب تک پانچ ہزار لوگ داخل ہوئے ہیں جبکہ مزید ڈھائی سے تین ہزار افراد کی آمد کا امکان ہے۔انھوں نے بتایا کہ تفتان اور کوئٹہ میں موجود قرنطینہ مراکز بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی ایسے مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ح

کومت بلوچستان نے عوام کو موبائل فون پر کورونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ایک اعلامیے کے مطابق روزانہ تین لاکھ سے زیادہ لوگوں کو موبائل پر پیغامات کے ذریعے کورونا وائرس کے اثرات اور احتیاطی تدابیر سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی۔